آدمی وقت پر گیا ہوگا وقت پہلے گزر گیا ہوگا
وہ ہماری طرف نہ دیکھ کے بھی کوئی احسان دھر گیا ہوگا
خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں آج ہر شخص مر گیا ہوگا
شام تیرے دیار میں آخر کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا
مرہم ہجر تھا عجب اکسیر اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے بزم اس شخص کی ہے تو جسے حاصل ہو جائے ناخدا اے مری کشتی کے چلانے والے لطف تو جب ہے کہ ہر موج ہی ساحل ہو جائے اس لیے چل کے ہر اک گام پہ رک جاتا ہوں تا نہ بے کیف غم دورئ منزل […]
یہ دیر کہن کیا ہے انبار خس و خاشاک مشکل ہے گزر اس میں بے نالۂ آتش ناک نخچیر محبت کا قصہ نہیں طولانی لطف خلش پیکاں آسودگئ فتراک کھویا گیا جو مطلب ہفتاد و دو ملت میں سمجھے گا نہ تو جب تک بے رنگ نہ ہو ادراک اک شرع مسلمانی اک جذب مسلمانی […]
کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو صورتِ حال اپنے باہر کی ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام […]
نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی بڑی آرزو تھی ملاقات کی اجالوں کی پریاں نہانے لگیں ندی گنگنائی خیالات کی میں چپ تھا تو چلتی ہوا رک گئی زباں سب سمجھتے ہیں جذبات کی مقدر مری چشم پر آب کا برستی ہوئی رات برسات کی کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں […]
تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے اس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس جب […]
بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے بن تمہارے کبھی نہیں آئی کیا مری نیند بھی تمہاری ہے آپ میں کیسے آؤں میں تجھ […]