خردمندوں سے کيا پوچھوں کہ ميری ابتدا کيا ہے کہ ميں اس فکر ميں رہتا ہوں ، ميری انتہا کيا ہے
اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے ميں تو اقبال اس کو سمجھاتا مقام کبريا کيا ہے
Facebook Twitter Pinterest LinkedInیوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے بزم اس شخص کی ہے تو جسے حاصل ہو جائے ناخدا اے مری کشتی کے چلانے والے لطف تو جب ہے کہ ہر موج ہی ساحل ہو جائے اس لیے چل کے ہر اک گام پہ رک جاتا ہوں تا نہ بے کیف […]
Facebook Twitter Pinterest LinkedInآنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا اللہ رے نادان جوانی کی امنگیں! جیسے کوئی بازار سجایا نہیں جاتا آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں […]
Facebook Twitter Pinterest LinkedInتو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں
Facebook Twitter Pinterest LinkedInدریا میں دشت دشت میں دریا سراب ہے اس پوری کائنات میں کتنا سراب ہے روزانہ اک فقیر لگاتا ہے یہ صدا دنیا سراب ہے ارے دنیا سراب ہے موسیٰ نے ایک خواب حقیقت بنا دیا ویسے تو گہرے پانی میں رستہ سراب ہے پوری طرح سے ہاتھ میں آیا نہیں کبھی […]
Facebook Twitter Pinterest LinkedInچلو باد بہاری جا رہی ہے پیا جی کی سواری جا رہی ہے شمال جاودان سبز جاں سے تمنا کی عماری جا رہی ہے فغاں اے دشمن دار دل و جاں مری حالت سدھاری جا رہی ہے جو ان روزوں مرا غم ہے وہ یہ ہے کہ غم سے بردباری جا رہی […]
Facebook Twitter Pinterest LinkedInیہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کو دستور سےرکھ کر محروم بدقسمت ملک کو پہلےبقاوسلامتی سےدور کردیا جائے پھر بےضابطہ ومن مانی آئینی اس میں ردوبدل کرکے باقیات ملک کو بہ مطابق دستور چکناچور کردیا جائے