گرچہ تو زنداني اسباب ہے قلب کو ليکن ذرا آزاد رکھ
عقل کو تنقيد سے فرصت نہيں عشق پر اعمال کي بنياد رکھ
اے مسلماں! ہر گھڑي پيش نظر آيہ 'لا يخلف الميعاد' رکھ
يہ 'لسان العصر' کا پيغام ہے "ان وعد اللہ حق'' ياد رکھ"
یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے بزم اس شخص کی ہے تو جسے حاصل ہو جائے ناخدا اے مری کشتی کے چلانے والے لطف تو جب ہے کہ ہر موج ہی ساحل ہو جائے اس لیے چل کے ہر اک گام پہ رک جاتا ہوں تا نہ بے کیف غم دورئ منزل […]
بے ہوشیوں نے اور خبردار کر دیا سوئی جو عقل روح نے بیدار کر دیا اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا یا رب یہ بھید کیا ہے کہ راحت کی فکر نے انساں کو اور غم میں گرفتار کر دیا دل کچھ پنپ چلا تھا تغافل […]
اے ساقئ مہ وش غم دوراں نہیں اٹھتا درویش کے حجرے سے یہ مہماں نہیں اٹھتا کہتے تھے کہ ہے بار دو عالم بھی کوئی چیز دیکھا ہے تو اب بار گریباں نہیں اٹھتا کیا میرے سفینے ہی کی دریا کو کھٹک تھی کیا بات ہے اب کیوں کوئی طوفاں نہیں اٹھتا کس نقش قدم […]
اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا دل میں اک خواب تھا اور خواب کے اندر کوئی تھا ہم پسینے میں شرابور تھے اور دور کہیں ایسے لگتا ہے کہیں تخت ہوا پر کوئی تھا اس کے باغات پہ اترا ہوا تھا موسم رنگ قابل دید ہر اک سمت سے منظر کوئی تھا شک اگر […]
منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا کیسے پایا تھا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا […]
دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے ورنہ کہیں تقدیر تماشہ نہ بنا دے اے دیکھنے والو مجھے ہنس ہنس کے نہ دیکھو تم کو بھی محبت کہیں مجھ سا نہ بنا دے میں ڈھونڈھ رہا ہوں مری وہ شمع کہاں ہے جو بزم کی ہر چیز کو پروانہ بنا دے آخر کوئی صورت بھی […]