توبہ توبہ شیخ جی توبہ کا پھر کس کو خیال
جب وہ خود کہہ دے کہ پی تھوڑی سی پی میرے لیے
مہران، مجھے دو آواز کا اک پنکھ مہران، مجھے دو ٹوٹے ہوئے رشتے پرکھوں کے نوشتے مہران، مجھے دو زرخیز کنارا یہ ہاتھ تمہارا گرم اور سنہرا مہران، مجھے دو امید اور پانی Total0 Facebook Twitter Pinterest LinkedIn
کیا کیا نہ رنگ تیرے طلب گار لا چکے مستوں کو جوش صوفیوں کو حال آ چکے ہستی کو مثل نقش کف پا مٹا چکے عاشق نقاب شاہد مقصود اٹھا چکے کعبے سے دیر دیر سے کعبے کو جا چکے کیا کیا نہ اس دوراہے میں ہم پھیر کھا چکے گستاخ ہاتھ طوق کمر یار […]
اعجاز ہے یہ تیری پریشاں نظری کا الزام نہ دھر عشق پہ شوریدہ سری کا اس وقت مرے کلبۂ غم میں ترا آنا بھٹکا ہوا جھونکا ہے نسیم سحری کا تجھ سے ترے کوچے کا پتہ پوچھ رہا ہوں اس وقت یہ عالم ہے مری بے خبری کا یہ فرش ترے رقص سے جو گونج […]
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے نئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیں یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے […]
Tum Aa.E Ho Na Shab-E-Intizar Guzri Hai Talash Men Hai Sahar Baar Baar Guzri Hai Junun Men Jitni Bhi Guzri Ba-Kar Guzri Hai Agarche Dil Pe Kharabi Hazar Guzri Hai Hui Hai Hazrat-E-Naseh Se Guftugu Jis Shab Vo Shab Zarur Sar-E-Ku-E-Yar Guzri Hai Vo Baat Saare Fasane Men Jis Ka Zikr Na Tha Vo Baat […]
خردمندوں سے کيا پوچھوں کہ ميری ابتدا کيا ہے کہ ميں اس فکر ميں رہتا ہوں ، ميری انتہا کيا ہے اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے ميں تو اقبال اس کو سمجھاتا مقام کبريا کيا ہے Total0 Facebook Twitter Pinterest LinkedIn