حسن کافر تھا ادا قاتل تھی باتیں سحر تھیں
اور تو سب کچھ تھا لیکن رسم دل داری نہ تھی
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے […]
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے […]
درمیاں گر نہ ترا وعدۂ فردا ہوتا کس کو منظور یہ زہر غم دنیا ہوتا کیا قیامت ہے کہ اب میں بھی نہیں وہ بھی نہیں دیکھنا تھا تو اسے دور سے دیکھا ہوتا کاسۂ زخم طلب لے کے چلا ہوں خالی سنگ ریزہ ہی کوئی آپ نے پھینکا ہوتا فلسفہ سر بہ گریباں ہے […]
کئی سمتوں میں رستہ بٹ رہا ہے مسافر سوچ میں ڈوبا ہوا ہے یہ ممکن ہے کہ اس سے ہار جاؤں مری ہی طرح سے وہ سوچتا ہے نظر انداز کیوں کرتے ہو اس کو بدن بھی عشق میں اک مرحلہ ہے جدائی لفظ سے بھی کانپتے ہیں تعلق اتنا گہرا ہو گیا ہے Total0 […]
وہ نہتا نہیں اکیلا ہے معرکہ اب برابری کا ہے اپنی آنکھیں بچا کے رکھنا تم اس گلی روشنی زیادہ ہے اتنی راس آ گئی ہے تنہائی خود سے ملنا بھی اب اکھرتا ہے آج کے دن جدا ہوا تھا وہ آج کا دن پہاڑ جیسا ہے خود کو کب تک سمیٹنا ہوگا اس نے […]
کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا کبھی سامنے ہو کے مجنوں نہ نکلا بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اک قطرہ خوں نہ نکلا بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا ہوا کون سا روز روشن نہ کالا کب […]